ئی دہلی/جنیوا: اس دہائی کے آخر تک عالمی سطح پر ہیلتھ ورکرز کی کمی 1 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، جس سے دیکھ بھال، عدم مساوات اور دماغی صحت کے علاج تک رسائی متاثر ہوسکتی ہے ۔ ایک رپورٹ میں پیر کو یہ بات کہی گئی۔ یہ رپورٹ داووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے 2023 کے سالانہ اجلاس سے قبل جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ، صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافے نے ٹیلی ہیلتھ، ویکسین اورشخصی مرکز دوا( صحت سے متعلق دوائی ) تیزی سے ترقی ہوئی ہے ، لیکن کاروباری اداروں اور پالیسی سازوں کو کام سے متعلق تنا ؤ سے نمٹنا چاہئے اور صحت تک رسائی کو فروغ دینا چاہیے۔ اس میں ہندوستان کے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (ABDM) کا بھی ذکر ہے جسے حکومت ہند نے شروع کیا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے، “ABDM کا تصور ملک میں صحت کی دیکھ بھال کے پورے منظرنامے کے ڈیجیٹلائزیشن سے جڑا ہوا ہے، اس لیے اس کی کامیابی کا انحصار اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اسے اپنانے پر ہے۔ اس کے مطابق اب تک اے بی ڈی ایم کو اپنانا ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ اعدادو شمار کے تبادلہ ، رازداری اور انٹر نیٹ کنیکٹوٹی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے اب تک محدود طریقے سے ہی اپنا یا گیا ہے ۔
گلوبل ہیلتھ اینڈ ہیلتھ کیئر اسٹریٹجک لینڈ سکیپ’ کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں سب سے تیز ی سے ہوئی ویکسین کی ترقی نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور نتائج پر مبنی ضابطے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ ڈبلیو ای ایف میں صحت اور صحت دیکھ بھال کے چیف شیام بشن نے کہا کہ وبا سے دواؤں سے ترقی اور سپلائی کو لیکر نمایاں پیش رفت ہوئی۔ اب ہمیں نظام میں طویل المدتی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی ، جس سے معاشی بحران کی وجہ سے صحت کی خدمات کے بگڑنے کا خطرہ نہ ہو۔
WEF نے کہا کہ کووڈ- 19 نے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر مزید بوجھ ڈالا ہے، جس سے ضروری مصنوعات کی عالمی سپلائی چین میں خلل پڑ رہا ہے اور پہلے سے ہی زیادہ بوجھ والے نگہداشت فراہم کرنے والوں پر مزید بوجھ پڑا ہے۔ دیانند میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے داخلی شعبہ میں ڈاکٹرکشش ملہوترا نے کہا کہ تشدد اور تنا ؤحقیقی خطرات ہیں اور یہ بھی ایک وجہ ہے ، جس سے ڈاکٹروں کے دوسرے پیشوں کواپنانے پر خیال کر رہے ہیں۔
دہائی کے آخر تک ہوسکتی ہے ایک کروڑ ہیلتھ ورکرز کی عالمی سطح پر کمی : ڈبلیو ای ایف کی تحقیق
اگر آپ کو اس ویب سائٹ سے باہر پوسٹ ملتی ہے تو Primepost urdu ذمہ دار نہیں ہے۔