میر آصف
شوپیان؛ ٠٣/فروری: جہاں پر انسداد تجاوزات کی مہم زور پکڑ رہی ہے وہیں پر دوکانیں خالی کرنے کی بھی نوٹس سامنے آئی ہیں، چاہے بات سرینگر کی کریں یا اننت ناگ کی دکانداروں کو دکان خالی کرنے کے نوٹس ملی ہیں، بہت سارے ایسے دکانیں بھی ہیں جنہیں سیل کیا گیا ہے۔
جہاں پر کل جمعرات کو ضلع شوپیاں کے کلر علاقے کے دکانداروں نے سڑکوں پر دھرنا دیا اور احتجاجی مظاہرے کیے، وہی پر آج ضلع شوپیان کے ناگبل علاقے کے دکانداروں نے بھی جم کر نعرے بازی کی۔
ضلع شوپیاں کے کیلر اور ناگبل علاقے کے دکان داروں کو انتظامیہ کی جانب سے دکانیں خالی کرنے کا نوٹس ملا تھا وہیں پر دکانداروں کی جانب سے انتظامیہ کے خلاف سخت نعرہ بازی کی گئی۔
کم از کم دو سو دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کر کے اس حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں ریاستی اراضی پر سے “تجاوزات” کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
“دکانداروں نے کہا کہ انتظامیہ ان سے کہہ رہی ہے کہ وہ سرکاری زمین پر بنائی گئی اپنی دکانیں خالی کریں ورنہ انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا”۔
ایک مقامی دکاندار نے بتایا کہ “ہم نے اپنی دکانیں آج اسلے بند کی ہے تاکہ منتظم ہمارے مطالبے پر توجہ دے اور سرکاری اراضی کو واگزار کرانے کا حکم واپس لے۔ یہ حکم ہمیں بے روزگاری پر مجبور کر دے گا۔ ہمارے خاندان بھوکے مر جائیں گے۔ شوپیاں کے ناگبل بازار میں کم از کم 300 دکانیں ہیں، جو تمام سرکاری زمین پر بنائی گئی ہیں۔ ریونیو حکام ہر روز ہمارے پاس آ رہے ہیں اور ہم سے اپنی دکانیں خالی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں”۔
“ہم نے اپنے سیب سے ہونے والی کمائی میں مسلسل کمی کے بعد اپنی زمینیں بیچ کر یہ دکانیں خرید لیں، اب انتظامیہ ہمیں اپنی دکانیں خالی کرنے کا کہہ رہی ہے۔ ہم اپنے خاندانوں کو کیسے پالیں گے؟ ہم اپنی روزی کیسے کمائیں؟”
انہوں نے بتایا کہ اگر انتظامیہ نے حکم ناما واپس نہیں لیا تو ہم خودکشی پر مجبور ہو سکتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس کمانے کا کوئی اور ذریعہ نہیں بچا ہے۔
انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے اپیل کی کہ وہ اس میں مداخلت کریں اور ہمارے حقیقی مسائل کو جلد از جلد حل کریں اور بے دخلی کی مہم کو فوری طور پر روکیں۔